میرا یار تمہارے کفن کا محتاج نہیں
کیا عجیب رعب و ہیبت تھی کہ بڑوں بڑوں کے پسینے چھوٹ جاتے تھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے بات کرنے پر اور پھر جس کے متعلق سیدالاولین و الآخرين صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قسم اٹھا کر کہیں کہ شیطان راستہ چھوڑ جاتا ہے وہ عمر فاروق کیسی عظمت والے تھے ،اللہ اکبر کبیرا
عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ اس وقت آپ کے پاس قریش کی چند عورتیں (امہات المؤمنین میں سے) بیٹھی باتیں کر رہی تھیں اور آپ کی آواز پر اپنی آواز اونچی کرتے ہوئے آپ سے نان و نفقہ میں زیادتی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔
جوں ہی عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو وہ تمام کھڑی ہو کر پردے کے پیچھے جلدی سے بھاگ کھڑی ہوئیں۔ آخر آپ ﷺ نے اجازت دی اور وہ داخل ہوئے تو آپ ﷺ مسکرا رہے تھے۔
عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو ہمیشہ خوش رکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر ہنسی آرہی ہے جو ابھی میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، لیکن تمہاری آواز سنتے ہی سب پردے کے پیچھے بھاگ گئیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ڈرنا تو انہیں آپ سے چاہیے تھا۔
پھر انہوں نے (عورتوں سے) کہا اے اپنی جانوں کی دشمنو! تم مجھ سے تو ڈرتی ہو اور نبی کریم ﷺ سے نہیں ڈرتیں،
عورتوں نے کہا کہ ہاں، آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے مقابلے میں آپ کہیں زیادہ سخت ہیں۔
اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: اے ابن خطاب! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتا دیکھتا ہے تو اسے چھوڑ کر وہ کسی دوسرے راستے پر چل پڑتا ہے۔(صحیح بخاری، 3683)
اسی لیے میں کہتا ہوں کہ تم سارا جہان چھان مارو لیکن میرے نبی ﷺ کے جانثاروں جیسا ایک بھی نہ ڈھونڈ پاؤ گے
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ
✍ ابوحسن میاں سعید
خیرالقرون
تذکرہ_خیرالقرون
فضائل_صحابہ
مدحت_صحابہ
صراطِ مستقیم