میں رسولِ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کا
السلام علیکم و رحمتہ اللہ
ساتواں سلطان
سلطان محمد فاتح( فاتح قسطنطنیہ)
اللہ کے رسول نے فرمایا تھا کہ
تم قسطنطنیہ کو فتح کر لو گے کیا ہی عظیم حکمران ہو گا اور کیا ہی عظیم لشکر ہو گا اور جو اس معرکہ میں ابتدا میں شامل ہو جاۂے گا جنتی ہو گا
خوش قسمت سلطان مارچ 1432 کو ادرنہ میں سلطان مراد دوۂم کے گھر پیدا ہوا
سلطان محمد فاتح کے والد سلطان مراد ثانی کے عہد میں عثمانیوں کو ایشاۓ کوچک اور بلقان پر مکمل تسلط حاصل ہو گیا
جمہوریہ وینس کی فوجوں کے مقابلے میں عثمانی فوجوں کو زبردست کامیابی نصیب ہوئی جزیرہ نماۓ یونان کو گھوڑوں نے اپنے ٹاپوں سے روند ڈالا. ہنگرویوں اور البانیوں کو دولت عثمانیہ کے مقابلے میں سخت شکست ہوئی. وارنہ اور کسووا کی فیصلہ کن جنگوں کے بعد دریائے ڈینیوب تک کا سارا علاقہ ترکوں کے زیر تسلط آ گیا اور بازنطنی شہنشاہِ کو خراج ادا کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہ رہا اب تمام بازنطینی مملکت میں صرف قسطنطنیہ ہی ایسا شہر باقی رہ گیا تھا جس پر اب تک ترکوں کی تسلط حاصل نہ ہوا تھا سلاطین عثمانیہ میں سے ہر ایک کی یہ خواہش تھی کہ یہ شہر اس کے ہاتھوں فتح ہو اور شروع سے لے کر 34 مرتبہ اس شہر کا مہاصرہ کیا گیا جو ہر دفعہ ناکام ہوا اور اس کے لیے ہر ایک نے حتی الواسع کوشش کی لیکن یہ سعادت سلطان محمد ثانی کے مقدر میں لکھی تھی
سلطان اپنے والد کی وفات کے بعد 1451 میں حکمران بنا اور قسطنطنیہ پہ حملہ کی تیاریاں شروع کر دیں 6 اپریل 1453 کو سلطان نے ڈیڑھ لاکھ فوج اور 180 جہازوں پہ مشتمل بیڑہ کے ساتھ قسطنطنیہ کا محاصرہ کر لیا تفصیل میں نہیں جاؤں گا بہت ہی کمال حکمت عملی سے 29 مئ 1453 کو یہ عظیم شہر فتح ہو گیا اور رسول خدا کی پیشینگوۂی پوری ہوۂی تب سلطان کی عمر محض 21 سال تھی
مسجد آیا صوفیا جس کو پچھلے دنوں دوبارہ بحال کیا گیا ہے کی بنیاد رکھی یاد رہے کمال پاشا نے اسکو میوزیم بنایا تھا
اس کے بعد سلطان محمد فاتح نے سربیا البانیہ یونان اور بیت سارے علاقے فتح کیے جون 1481 کو وفات ہوۂی اسی شہر میں دفن ہوے
اللہ کی بےشمار نعمتیں آپ پہ ہوں
Muslims History