Murder 3
By Shedofficial 47 views 1 day ago
آزاد خیالی کا انجام یا غیرت کا جنون؟
لبرل ازم کا فریب، دوغلا پن اور سچائی کا گلا گھونٹتا بیانیہ!
ایک چترالی بیٹی، جسے کسی قبیلے یا غیرت کے علمبردار نے نہیں، بلکہ فیصل آباد کے ایک پنجابی نوجوان نے بے دردی سے قتل کیا۔
تفصیل کچھ یوں ہے کہ جب گھر میں صرف پھپھو موجود تھیں، موصوف "مہمان" بن کر تشریف لائے، اور پھپھو کے مطابق دونوں کے تعلقات "مہذب معاشروں" کے معیار پر بھی ناپسندیدہ تھے۔
تو اب سوال یہ ہے: کیا یہ واقعی غیرت کا قتل تھا؟ یا وہی پرانا "آزاد محبت" کا زہریلا پھل، جو بالآخر خون میں ڈوبا ہوا ملا؟
لیکن ادھر واقعہ ہوا، اُدھر خود ساختہ روشن خیالوں کا لشکر حسبِ عادت چیخنے لگا:
> "یہ غیرت کے نام پر قتل ہے!"
"اسلامی معاشرہ خواتین کے لیے جہنم ہے!"
"مولوی ذمہ دار ہے!"
مگر سچ ایک بار پھر ان کے منہ پر زوردار طمانچہ بن کر اترا: ???? نہ قاتل کوئی داڑھی والا تھا،
???? نہ مقتولہ کسی مدرسہ کی طالبہ،
???? اور نہ ہی اس تعلق کو مذہب نے پروان چڑھایا۔
اصل میں یہ اُس "آزادی" کا انجام ہے، جو بغیر حدود کے دی گئی۔
یہ وہی "محبت" ہے جسے سوشل میڈیا پر لائکس اور فالوورز کے نشے میں چڑھایا جاتا ہے۔
یہ وہی ذہنیت ہے جسے "میرا جسم، میری مرضی" جیسے کھوکھلے نعروں نے جنم دیا ہے۔
⚠️ افسوس کا مقام یہ ہے کہ جب کوئی عشقِ ممنوعہ، خون میں نہا کر ختم ہوتا ہے، تو کوئی لبرل یہ نہیں پوچھتا:
> محبت کی یہ شکل کیوں پنپی؟
نوجوان نسل کے رشتے اتنے غیر محفوظ کیوں ہیں؟
لڑکیوں کو بے دھڑک آزادی دے کر ہم نے کیا کھویا؟
لیکن ہدف ایک ہی ہوتا ہے: ???? اسلام
???? علما
???? غیرت
کبھی عاشق کے کردار پر سوال نہیں،
کبھی مقتولہ کے طرزِ زندگی پر غور نہیں،
بس ہر بار دین کو گالیاں،
اور پھر خود کو "ترقی پسند" کہلوانے کی خواہش۔
حقیقت یہ ہے: ❌ یہ مذہب کی ناکامی نہیں، لبرل اخلاقیات کی موت ہے۔
❌ یہ مولوی کا فتویٰ نہیں، فیس بکی عشق کا خونی انجام ہے۔
❌ یہ غیرت کا جنون نہیں، بے لگام آزادی کی قیمت ہے۔
ہر ماں باپ کے لیے لمحہ فکریہ ہے:
اپنی بیٹیوں کو یہ سکھائیں کہ
> جب آزادی حدود پھلانگ جائے، تو قیمت صرف عزت نہیں، زندگی بھی ہو سکتی ہے۔