حسین کوٹ راولاکوٹ آزاد کشمیر

By Nadi95 5 views 2 years ago
حسین کوٹ ،کیپٹین حسین خان شہید کے نام پر ہے ۔حسین نام ہی جرآت و بہادری کا ہے کیپٹن حسین خان 1897میں وادی پرل کے مشرقی پہاڑی گاؤں کالا کوٹ(حسین کوٹ) میں پیدا ہوئے ۔جوانی میں قدم رکھتے ہی 1913میں برٹش انڈین آرمی میں سپاہی کی حیثیت سے بھرتی ہوئے ۔اس وقت پونچھ راجہ بلدیو سنگھ کا تھا ۔آپ کے دل میں اپنی قوم کی غلامی کا بڑا دکھ تھا ۔آپ بچپن سے ہی آپنے ملک کو آزاد کرانے کا جذبہ اپنے دل میں جاگزیں کیے ہوئے تھے ۔حسین خان کو شاندار عسکری صلاحیتوں کی وجہ سے جلد ہی 1917میں جمعدار (نائٹ صوبیدار) بنایا گیا ۔اور 1925 میں صوبیدار بن گئے ۔آپ فوجی نظم و ضبط ،ایثار و بہادری ،محنت کی وجہ سے انگریز افسروں کے ہاں اس قدر مقبول ہوئے کے 1937میں برطانوی حکومت کی دعوت پر برطانیہ کے بادشاہ کی رسم تاج پوشی میں شریک ہوئے ۔یہ ان کے اور کشمیری قوم کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا ۔1939 میں دوسری جنگ عظیم کے شروع ہوتے ہی آپ کو صوبیدار میجر بنا دیا گیا ۔اس جنگ کے دوران ہی آپ کو کنگ کمیشن ملا ۔اور آپ کو )کا کا( سکینڈ لیفٹینٹ بنا دیا گیا ۔آپ کو (او بی آئی خطاب ملا ۔ جاپانی فوج انگریز فوج پر تابڑ توڑ حملے کر رہے تھے ،ایک شدید حملے میں انہوں نے آرمی کے بریگیڈ کو گھیرے میں لے لیا کر اسے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا حسین خان نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ۔ان کی جبلت میں مرنا تو شامل تھا لیکن جھکنا نہیں ان کے ساتھ اس وقت دو انگریز افسر تھے انہوں نے ان دونوں افسروں کو اپنے ساتھ رکھ کر جاپانیوں کا گھیرا توڑا اور ان کو لے کر بحفاظت ساحل سمندر پر پہنچ گئے ساحل پر حسین خان کو ایک متروک کشتی ملی انہوں نے ترپالوں کے بادبان تیار کیے اس کشتی میں 35 فوجیوں کو سوار کیا گیا جو جاپانیوں کے گھیرے سے نکل کر ساحل سمندر پر پہنچے تھے ۔ حسین خان 2 انگریز افسروں کو لے کر بحفاظت ملایا پہنچے بظاہر یہ فرار کی ایک معمولی سی داستان لگتی ہے پر سوچا جائے تو ایک شخص جس نے صرف کشتی کا فوٹو دیکھا ہو اسے سمندر کی بپھری لہروں ،موجوں بحری قزاقوں شارک مچھلیوں اور علاقے میں دشمن کی موجودگی میں سینکڑوں میل کی مسافت طے کر کے ساتھیوں کو منزل تک پہنچنا کتنا کٹھن کام ہو گا اس بہادری ،جرات اور اس کارنامے پر کیپٹن حسین خان کو 3 اعزازات دیے گئے ۔ملٹری کراس ،او بی آئی ،اور سردار بہادر ۔ کیپٹن حسین خان کی قربانیاں منفرد اور بے مثال ہیں ۔ 1947,84 the Kashmir campaign میں کیپٹن حسین خان کے بارے میں صفحہ 54پر یوں تحریر ہے کہ انہوں نے کاہنڈی کے علاقے سے تقریباً 5 سو مجاہدین کو جمع کیا اور لچھمن پتن ( آزاد پتن) پل پر حملہ کر کے اسے ڈوگروں سے آزاد کرایا لچھمن پتن کو تب سے ،آزاد پتن کا نام دیا گیا ۔ کیپٹن حسین خان نے مجاہد ساتھیوں کے مشورے کے بعد میرالی گلہ میں اپنا ٹیک ہیڈ کوارٹر قائم کیا جو جنگی حکمت عملی کے لحاظ سے ایک بہترین مقام تھا ۔ آپ نے اعلان کیا کہ میں گھر اس وقت تک اپنے بیوی بچوں سے ملنے نہیں جائوں گا جب تک راولاکوٹ فتح نہ کر لوں یا شہد ہو جائوں ۔کیپٹین حسین خان کی قیادت میں مجاہدین نے راولاکوٹ پر ہلہ بول دیا اور معرکہ بازاروں ،گلیوں اور گھروں تک لڑا گیا ۔ دشمن کی فوج بھاری جانی و مالی نقصان کے ساتھ راولاکوٹ سے بھاگ کھڑی ہوئی ۔ یہ کاروائی 10 نومبر 1947 تک جاری رہی 11 نومبر کو کیپٹن حسین خان شہید دشمن فوج کا پیچھا کرتے وہاں ہوئے تولی پیر کے دامن میں پہنچ گئے۔باغ اور راولاکوٹ دونوں طرف سے آنے والے ڈوگرہ فوج کے کالموں کے درمیان پھنس گئے۔اور دلیرانہ مقابلہ کرتے ہوئےرائفل میں امارو ٹھاکر کی گولیوں کا نشانہ بنے اور جام شہادت نوش کیا۔???? کیپٹن حسین خان فاتح راولاکوٹ تھے۔میجر جگدیش سنگھ نے ان کے خلاف لڑنے والے 1983میں سرینگر کے انگریزی اڈوگرہ فوج کےروزنامہ کشمیر ٹائمز میں راولاکوٹ کی جنگ the heroic کےبارے میں لکھے گئے اپنے نام دیا کا مضمون کو battle of فخر کشمیر کا ایوارڈ دیا گیا۔ آپ کو بعد از شہادت rawalakot۔پاک فوج کی کشمیر 3 بٹالین کا نام بھی حسینیہ بٹالین ہے جو کہ حسین خان کے نام سے منسوب ہے ۔ مزید آبراں راولاکوٹ پوسٹ گریجویٹ کالج آپ کے نام پر ہے ۔ 11 نومبر کو آپ کی شہادت کے دن سدھنوتی اور پونچھ میں عام تعطیل بھی ہوتی ہے ۔ جنگ آزادی کشمیر کا اصل ہیرو کیپٹن حسین خان شہید تھا اسے نشان حیدر ملنا چاہیے تھا
Latest Videos About Us FAQ Terms of Service Copyright Cookie Privacy Contact
© 2025 Febspot. All Rights Reserved.